کیا بائیڈن خود پوٹن سے خوفزدہ ہیں یا مغرب کو روس سے ڈرا کر کچھ اور مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے پیرس میں فرانس کے صدر ایمانوایل میکرون کے ساتھ ایک جوائنٹ پریس ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرائن میں جاری روس کا ملٹری آپریشن کامیاب ہوجاتا ہے تو یہ مفربی ممالک کے لئے ایک دھمکی ثابت ہوگا۔ مسٹر بائیڈن مزید کہتے ہیں کہ یہ بات صرف یوکرائن تک ہی نہیں رکے گی بلکہ اس سے کہیں آگے جائے گی، یہ پورے یورپ کے لئے دھمکی ہوگی تاہم ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ مظبوطی کے ساتھ یوکرائن کے ساتھ کھڑا ہے اور ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم فرانس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مسٹر بائیڈن نے کہا کہ روس یوکرائن تک ہی نہیں رکے گا۔
اب ہم رخ کرتے ہیں مرد آہن ولادی میر پوٹن کی اس میٹنگ کا جس میں متعدد بین الاقوامی نیوز ایجنسیوں کے سربراہوں نے شرکت کی۔ روس اور مغرب کے تعلقات، یوکرائن کے حالات اور خطے کے مسائل پر ہونے والی یہ ملاقات 6 جون کو روس کے شہر سینٹ پیٹرزبرگ میں ہوئی جس کے موڈریٹر تاس نیوز ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل آندرے کوندراشوو تھے۔ اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پوٹن کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ صدارتی انتخابات کے نتائج جو بھی ہوں روس کے لئے امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی اور ماسکو کسی بھی امریکی صدر کے ساتھ کام کریگا جس کو امریکی عوام منتخب کریں گے۔
صدر پوٹن کا کہنا تھا کہ وہ حیران ہیں کہ نا صرف انٹرنیشنل پالیسی اور اندرونی پالیسی بلکہ معاشی پالیسیوں کے حوالے سے بھی موجودہ امریکی ایڈمنسٹریشن ایک کے بعد ایک غلطی کرتی آرہی ہے۔ روسی راہنما نے سابقہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا زکر کرت ہوئے کہا کہ انھیں سیاسی وجوہات پر ستایا گیا اور یہ ناصرف جمہوریت کے تناظر میں واشنگٹن کی خیالی قیادت کو تباہ کرتا ہے بلکہ ملک کے سیاسی نظام کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔
امریکہ کے اندرونی معاملات میں روسی مداخلت کے الزام کے جواب میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی امریکہ کے اندرونی سیاسی عمل میں مداخلت نہیں کی اور نا کبھی کریں گے، ماسکو ایک فاصلے سے یہ بس دیکھ رہا ہے۔
یوکرائن کے موضوع پر بات کرتے ہوئے صدر پوٹن نے کہا کہ واشنگٹن کو اس ملک اور اس کے شہریوں کی کوئی تشویش نہیں، نا ہی امریکہ میں کسی کو یوکرائن کی کوئ فکر ہے۔ ان کو صرف امریکہ کی عظمت کی پرواہ ہے جو کہ یوکرائن یا یوکرائن کی عوام نہیں بلکہ اپنی عظمت اور قیادت کے لئے لڑ رہا ہے۔ “وہ کسی صورت میں روس کو فتحیاب نہیں ہونے دے سکتے کیونکہ اس صورت میں امریکی قیادت کو نقصان پہنچے گا اور یہ وہ بڑا نقطہ ہے جس کے لئے امریکہ سب کررہا ہے”۔
پوٹن نے واضح الفاظ میں کہا کہ امریکی ڈالر کو پابندیوں کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا واشنگٹن کا فیصلہ ایک بہت بڑی غلطی ہے کیونکہ اس سے امریکن کرنسی اپنا اعتبار کھو دے گی۔