[ad_1]
حکومت بلوچستان نے خواتین کو با اختیار بنانے کے لیے اقدامات کا آغاز کرتے ہوئے ملازمت پیشہ خواتین اور طالبات کو پنک اسکوٹیز دینے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ایف جی گرلز ڈگری کالج کی طالبہ طاہرہ عارف اور خاتون پولیس اہلکار کو پنک اسکوٹی گفٹ کرکے کر اسکیم کا آغاز کردیا۔
وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ بلوچستان کی ملازمت پیشہ خواتین، طالبات کوپنک اسکوٹیز ملیں گی، جامعات، کالجز اور سیکنڈری اسکولز کی طالبات کو اسکوٹیز دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ پنک اسکوٹیز اسکیم کی پالیسی جلد تشکیل دے کر اس کا آغاز کیا جائے گا، خواتین اور طالبات کو خود مختار اور خود اعتماد بنانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی خواتین کو ہر شعبہ زندگی میں ترقی کے بھرپور مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اس وقت بلوچستان میں 5 خواتین ڈپٹی کمشنر تعینات ہیں، بلوچستان میں تعینات خواتین ڈپٹی کمشنر بہترین انتظامی امور سر انجام دے رہی ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلٰی بلوچستان نے محکمہ صحت میں میرٹ پر تعیناتیوں کا عمل مکمل کرنے کی ہدایت کردی اور خلاف میرٹ بھرتی کرنے اور بھرتی ہونے والے افراد کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دے دیا۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ صحت کی کارکردگی سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ، چیف سیکریٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکریٹری صحت مجیب الرٰحمٰن، ڈی جی ہیلتھ سروسز بلوچستان ڈاکٹر امین خان مندوخیل نے شرکت کی۔
میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ جامع اصلاحات کے نتائج نظر آنے چاہئیں، صحت اور تعلیم کے مسائل کا حل نکل آئے تو عوام کے 80 فیصد مسائل حل ہوجائیں گے۔
وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ صحت کے شعبے کے لیے مختص وسائل کا فائدہ عام آدمی کو ملنا چاہیے اور اصلاحات کے آڑے آنے والے مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے۔
بعد ازاں، کوئٹہ میں میڈیاسے گفتگو کے دوران انہوں نے پی ٹی آئی کے احتجاج پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک صوبے کی جانب سے وفاق پر چڑھائی نامناسب ہے، آئین نے احتجاج کا حق دیا ہے لیکن اسی آئین نے احتجاج کی مینجمنٹ کا حق حکومت کو دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں شرپسندی کی شدید مذمت کرتا ہوں، اسلام آباد میں کل ہونے والے واقعات کی مذمت کرتاہوں، وفاقی حکومت نے سمجھداری سے علاقے کو کلیئر کرایا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ احتجاج کی آڑ میں مفاد عامہ کے امور میں رکاوٹیں ناقابل برداشت ہیں، سرمایہ کاروں کو سہولتیں دینے سے ہی ملکی معیشت مستحکم ہوگی، مسائل کا حل تصادم کے بجائے بات چیت سے ہوناچاہیے۔
[ad_2]