[ad_1]
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج منظر علی گل نے ضمانتیں بعد از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر مقدمات میں نامزد کیا گیا، 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کوئی لینا دینا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب 9 مئی ہوا، اس وقت بانی پی ٹی آئی عمران خان گرفتار تھے بعد ازاں وہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت بھی کرچکے ہیں۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 30 مقدمات میں حکومت کے خلاف فیصلے ہو چکے ہیں، 25 کے قریب فیصلے آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں، ہر مقدمہ میں مدعی پولیس والے ہیں، حکومت گوگلی، لیگ بریک، آف بریک دوسرا، تیسرا پھینک چکے ہیں، کبھی کہتے ہیں سازش اس طرح ہوئی، پھر کہتے ہیں نہیں اس طرح سے سازش ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ڈیڑھ سال سے جیل میں ہیں، درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانتیں منظور کی جائیں۔
تاہم پراسکیوشن نے عمران خان کی ضمانتوں کی مخالفت کی اور ضمانتیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔
اسپیشل پراسکیوٹر نے دلائل دیے کہ جو فیصلے پیش کیے گئے ان کا ان کیسز سے تعلق نہیں ہے، ملزم کے اشارے پر 200 تنصیبات پر حملے کیے گئے سوشل میڈیا پر کہا گیا کہ آج حقیقی جہاد کا دن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رینجر اور پولیس اہلکار شہید ہوئے، ملزم کہتا ہے کہ میں تو جیل میں ہوں، عدالت ضمانتیں مسترد کرے۔
عدالت نے عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں، لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں منظور کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
واضح رہے کہ عمران خان نے جناح ہاؤس ،عسکری ٹاور شادمان جلاؤ گھیراؤ کے 8 مقدمات میں ضمانتیں دائر کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔
[ad_2]