[ad_1]
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر یونان میں پاکستانی سفارتخانے میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی سیل قائم کر دیا گیا۔ یونان میں پاکستانی سفارتخانہ ریسکیو کیے گئے افراد اور ان کے اہل خانہ کے مابین روابط اور انکی مدد کے لیے سرگرم ہے۔
وزیراعظم کی ہدایت پر نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار واقعے میں متاثرہ پاکستانیوں کی نشاندہی و مدد کی سرگرمیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز، کشتی الٹنے کے افسوسناک واقعے میں متاثرہ 47 پاکستانیوں کی نشاندہی کرکے انہیں ریسکیو کر لیا گیا ہے۔ وزیراعظم کے فوری نوٹس پر پاکستانی سفارتخانے نے یونانی حکومت کے متعلقہ اداروں کو خط بھی لکھا۔
خصوصی سیل پاکستانیوں کی شناخت اور ورثاء کی اپنے پیاروں تک رسائی یقینی بنائے گا۔ یونان میں پاکستانی سفارتخانے نے کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں پاکستانیوں کی شناخت کے لیے +30-6943850188 پر واٹس ایپ کی سہولت فراہم کر دی ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں حادثے کا شکار پاکستانیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، معصوم شہریوں کو ورغلا کر انسانی اسمگلنگ کے مذموم فعل میں شریک عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ واقعے میں متاثرہ افراد اور انکے اہل خانہ کی حکومت پاکستان اور یونان میں پاکستانی سفارتخانہ ہر ممکن معاونت کرے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کشتی حادثے میں پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔
محسن نقوی نے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ رفعت مختار راجا کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی تحقیقات کرکے 5 روز میں رپورٹ وزیرداخلہ کو پیش کرے گی۔
واضح رہے کہ یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد کم از کم 5 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک اور درجنوں لاپتا ہوگئے تھے، جن میں بڑی تعداد پاکستانیوں کی بھی شامل ہے۔
2023 میں یونان کے قریب بحیرہ روم میں تقریباً 400 پاکستانیوں سمیت 800 تارکین وطن پر مشتمل کشتی ڈوب گئی تھی، جن میں سے محض 104 افراد کو زندہ ریسکیو کیا جاسکا تھا۔
[ad_2]